Skip to content

Hastening Burials

Translated by : Abbas Abu Yahya

 



 

From Abu Hurairah RadhiAllaahu anhu from the Prophet ﷺ who said:

أَسْرِعُوا بِالْجِنَازَةِ، فَإِنْ تَكُ صَالِحَةً فَخَيْرٌ تُقَدِّمُونَهَا، وَإِنْ يَكُ سِوَى ذَلِكَ فَشَرٌّ تَضَعُونَهُ عَنْ رِقَابِكُمْ

 

‘Hasten with the burial of the deceased.  Since if the person was righteous, then you are taking him to a better place.

If he was not righteous, then that is evil which you are relieving your shoulders from carrying him.’

[Collected by Bukhari & Muslim]

Shaykh Muhammad bin Salih al-Uthaymeen Rahimahullaah said:

‘As for what some people do nowadays, when a person dies, they say wait until his family attend from every valley path!

So much so that some of them perhaps may travel from Europe or America.
They say,  wait until they arrive after a day or two.

This is a crime against the deceased and disobedience to the command of the Messenger ﷺ .

[Sharh Riyadh as-Saliheen 4/547]



أَسْرِعُوا بِالْجِنَازَةِ
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ :

” أَسْرِعُوا بِالْجِنَازَةِ، فَإِنْ تَكُ صَالِحَةً فَخَيْرٌ تُقَدِّمُونَهَا، وَإِنْ يَكُ سِوَى ذَلِكَ فَشَرٌّ تَضَعُونَهُ عَنْ رِقَابِكُمْ “.

•  أخرجه البخاري ومسلم

‏قول النبي ﷺ:
أسرعوا بالجنازة.

قال ابن عثيمين:

وما يفعله بعض الناس اليوم إذا مات الميت قالوا : انتظروا حتى يقدم أهله من كل فج!  حتى يأتوا بعضهم ربما يكون في أوروبا أو في أمريكا، ويقول : انتظروا حتى يحضر بعد يوم أو يومين فهذا جناية على الميت وعصيان لأمر الرسولﷺ.

ش.رياض الصالحين547/4



Urdu
جنازے اور تدفین میں جلدی کرنا

أبو هريرة رضي الله عنه روایت کرتے ہیں کہ نبی ﷺ نے فرمایا:
“جنازہ لے کر جلدی چلا کرو کیونکہ اگر وہ (میت) نیک ہے تو تم اس کو بھلائی کی طرف لے جا رہے ہو، اور اگر وہ ایسا (یعنی نیک) نہیں ہے تو ایک ایسا شر ہے جسے تم اپنی گردنوں سے اتارتے ہو۔”
اس حدیث  کو بخاری اور مسلم نے روایت کیا

شیخ ابن عثيمين رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
“اور آجکل جب کوئی مرتا ہے تو کچھ لوگ ایسا کرتے اور کہتے ہیں کہ: تب تک (جنازے اور تدفین ) سے رکو جب تک نہ ہر دور دراز راستے (علاقے) سے اسکے اہل خانہ نہ آئیں، یہاں تک کہ ان میں سے کچھ آتے ہیں جبکہ بسا اوقات وہ یورپ وأمريكا میں ہوتے ہیں، اور وہ کہتے ہیں کہ جب تک وہ ایک یا دو دن میں آئے تب تک انتظار کرو، لیکن یہ سب میت کے تعلق سے ایک جرم، اور رسول اللہ ﷺ کے حکم کی نافرمانی ہے”
مصدر: شرح رياض الصالحين547/4

 

Tags: