Skip to content

The Most Disliked Condemnation

The Most Disliked Condemnation
رأي أعظم ذمًا

Translated
By
Abbas Abu Yahya





Shaykh ul Islaam Ibn Taymeeyah said

«فَلَا رَأْيَ أَعْظَمُ ذَماً مِنْ رَأْيٍ أُرِيقَ بِهِ دَمُ أُلُوفٍ مُؤَلَّفَةٍ مِنَ الْمُسْلِمِينَ وَلَمْ يَحْصُلْ بِقَتْلِهِمْ مَصْلَحَةٌ لِلْمُسْلِمِينَ لَا فِي دِينِهِمْ وَلَا فِي دُنْيَاهُمْ بَلْ نَقَصَ الْخَيْرُ عَمَّا كَانَ، وَزَادَ الشَّرُّ عَلَى مَا كَانَ.»

‘There is no greater condemned opinion than,
The opinion which causes the spilling of the blood of thousands and thousands of Muslims.

Also by the killing of them no benefit has been achieved for the Muslims not for their religion  nor for their worldly matters.

In fact, the good that they were upon decreases and the evil increases from what they were upon.’

[Minhaj as-Sunnah 6 /112-113]



Arabic

أعظم ذمًا
قال الإمام ابن تيمية في كتابه “منهاج السنة”(٦/ ١١٢-١١٣):

«فَلَا رَأْيَ أَعْظَمُ ذَماً مِنْ رَأْيٍ أُرِيقَ بِهِ دَمُ أُلُوفٍ مُؤَلَّفَةٍ مِنَ الْمُسْلِمِينَ وَلَمْ يَحْصُلْ بِقَتْلِهِمْ مَصْلَحَةٌ لِلْمُسْلِمِينَ لَا فِي دِينِهِمْ وَلَا فِي دُنْيَاهُمْ بَلْ نَقَصَ الْخَيْرُ عَمَّا كَانَ، وَزَادَ الشَّرُّ عَلَى مَا كَانَ.»



Urdu

سب سے بڑی مزمت:

امام ابن تیمیہ اپنی کتاب “منہاج السنۃ” (جلد نمبر ٦، ص. ۱۱۲-۱۱۳) میں فرماتے ہیں:
“کوئی بھی راۓ اتنی زیادہ قابل مذمت نہیں ہوسکتی:
۱۔ جتنی وہ رائے جسکی وجہ سے ہزاروں مسلمانوں کا خون بہایا گیا ہو۔
۲۔ اور ان کے قتل سے مسلمانوں کو نہ ان کے دین میں کوئی فائدہ ہوا اور نہ ہی ان کی دنیا میں۔
۳۔ بلکہ موجودہ بہتری میں کمی واقع ہو گئی اور موجودہ برائی میں اضافہ ہو گیا۔”