Skip to content

The Inheritance of Tawheed

وارثًا للتوحيد

Translated
By
Abbas Abu Yahya





Shaykh Rabee bin Hadi al-Madkhali said:

‘Whosoever wants to be from the inheritors of the Prophets then it is upon him to learn about the Tawheed of Allaah Tabaraka wa Ta’ala and comprehend the different types of Shirk so that one can be cautious of it and warn the people against it.’

[Marhaba ya Talib al-Ilm 120]

The Path of Tawheed
سبيل التوحيد

Shaykh Rabee bin Hadi al-Madkhali said:

Allaah Ta’ala says:

{ قُلْ هَٰذِهِ سَبِيلِي أَدْعُو إِلَى اللَّهِ ۚ عَلَىٰ بَصِيرَةٍ أَنَا وَمَنِ اتَّبَعَنِي ۖ وَسُبْحَانَ اللَّهِ وَمَا أَنَا مِنَ الْمُشْرِكِينَ }

《 Say: “This is my way; I invite unto Allaah with sure knowledge, I and whosoever follows me with sure knowledge. And Glorified and Exalted be Allaah (above all that they associate as partners with Him). And I am not of the Mushrikun (polytheists).”  》

The Sabeel (path) of Tahweed, which is the path of the Prophets  -alayhim as-Salam- whom Allaah sent from them of Prophets and Messengers, except that they called to the Tawheed of Allaah and having sincerity of religion for Allaah Ta’ala.

{ وَلَقَدْ بَعَثْنَا فِي كُلِّ أُمَّةٍ رَّسُولًا أَنِ اعْبُدُوا اللَّهَ وَاجْتَنِبُوا الطَّاغُوتَ }

《 And verily, We have sent among every Ummah (community, nation) a Messenger (proclaiming): “Worship Allaah (Alone), and avoid (or keep away from) Taghut (all false deities, etc.i. e. do not worship Taghut besides Allaah).”》

All the history of all the Messengers are summarised in this brief statement. An extremely great miracle from the first Messenger to the last of them.
This was their Manhaj (Methodology) and their Dawa. They would call the people to the Tawheed of Allaah and to reject Shirk and false gods.’
[At-Tareeq as-Saheeh fee Dawa ila Allaah p.5]



وارثًا للأنبياء

قال العلامة ربيع بن هادي حفظه الله:

فمن أراد أن يكون وارثًا للأنبياء فعليه أن يتعلم توحيد الله تبارك وتعالىٰ،
و يدرك أنواع الشرك، ليحذر منه،
ويحذر الناس منه

[مرحباً يا طالب العلم/١٢٠].

سبيل التوحيد

قال الشيخ ربيع المدخلي :

قوله تعالى : { قُلْ هَٰذِهِ سَبِيلِي أَدْعُو إِلَى اللَّهِ ۚ عَلَىٰ بَصِيرَةٍ أَنَا وَمَنِ اتَّبَعَنِي ۖ وَسُبْحَانَ اللَّهِ وَمَا أَنَا مِنَ الْمُشْرِكِينَ } .

سبيل التوحيد ؛ وهي سبيل الأنبياء عليهم السلام ، الذين ما بعث الله نبيا رسولا منهم إلا دعا إلى توحيد الله وإخلاص الدين لله تعالى ، { وَلَقَدْ بَعَثْنَا فِي كُلِّ أُمَّةٍ رَّسُولًا أَنِ اعْبُدُوا اللَّهَ وَاجْتَنِبُوا الطَّاغُوتَ } ، لخّص تأريخ الرسالات كلها في هذه العبارات الموجزة ، المعجزة عظيمة جدا من أول رسولٍ إلى آخرهم ، هذا منهجهم وهذه دعوتهم ، يدعون الناس إلى توحيد الله ونبذ الشرك والطواغيت .

[ الطريقة الصحيحة في الدعوة إلى الله ص٥ ]



Urdu

توحید  کی وراثت

علامہ ربیع بن ھادی حفظہ اللہ فرماتے ہیں:
“پس جو کوئی بھی انبیاء کا وارث بننا چاہتا ہے تو اس پر لازم ہے کہ وہ اللہ تبارک و تعالٰی کی توحید کا علم حاصل کرے، اور شرک کی اقسام کو پختگی سے جانے تاکہ وہ اس سے پرہیز کرے اور لوگوں کو اس سے ڈرائے اور محتاط بنائے۔”
مصدر: مرحباً يا طالب العلم/١٢٠

توحید کا راستہ

شیخ ربيع المدخلي حفظہ اللہ فرماتے ہیں:

اللہ تعالٰی کا فرمان ہے: “قُلْ هَٰذِهِ سَبِيلِي أَدْعُو إِلَى اللَّهِ ۚ عَلَىٰ بَصِيرَةٍ أَنَا وَمَنِ اتَّبَعَنِي ۖ وَسُبْحَانَ اللَّهِ وَمَا أَنَا مِنَ الْمُشْرِكِينَ” (آپ کہہ دیجئے میری راه یہی ہے۔ میں اور میرے متبعین اللہ کی طرف بلا رہے ہیں، پورے یقین اور اعتماد کے ساتھ۔ اور اللہ پاک ہے اور میں مشرکوں میں نہیں)
توحید کا راستہ؛ یہ ہی انبیاء علیہم السلام کا راستہ ہے، جن میں سے کسی ایک کو بھی اللہ نے نبی یا رسول بنا کر مبعوث نہیں کیا، سوائے اس کے کہ انہوں نے اللہ کی توحید اور دین کو اللہ تعالٰی کے لئے خالص کرنے کی دعوت دی۔
اللہ تعالی اس ضمن میں فرماتا ہے: “وَلَقَدْ بَعَثْنَا فِي كُلِّ أُمَّةٍ رَّسُولًا أَنِ اعْبُدُوا اللَّهَ وَاجْتَنِبُوا الطَّاغُوتَ” (ہم نے ہر امت میں رسول بھیجا کہ (لوگو!) صرف اللہ کی عبادت کرو اور اس کے سوا تمام معبودوں سے بچو۔)، ان مختصر عبارات میں تمام رسالتوں کی تاریخ کا خلاصہ کیا گیا ہے۔ یہ بہت بڑا معجزہ ہے، پہلے رسول سے لے کر آخری رسول تک سب کا منہج یہ ہی ہے اور یہ ہی ان سب کی دعوت ہے۔ وہ سب لوگوں کو اللہ کی توحید کی دعوت دیتے ہیں، اور شرک اور طاغوت کو چھوڑنے کی دعوت دیتے ہیں۔
مصدر: الطريقة الصحيحة في الدعوة إلى الله، ص ٥