Skip to content

Protests & Demonstrations

Protests & Demonstrations
Part Three

                      Translated
By
Abbas Abu Yahya

Shaykh Rabee bin Hadi al-Madkhali said

‘The truth is that protests and demonstrations are haraam, what causes it being haraam is a number of evidences.

From them are the evidences of the prohibition of introducing new acts of worship, innovating in the Deen.

Also, the Ayaat and Ahadeeth which prohibit against evil, treachery, and spreading evil and chaos on the earth.

Likewise, the Ahadeeth which command with having patience with the injustice and oppression of the leaders.
Also, the Ahadeeth with giving them preference, and likewise being patient with what the Muslims dislike and criticize them for.

2 – Who from the recognised scholars of Islam said that the basis of protests and demonstrations are permissible?

3 – Protests and demonstrations are demands from the rulers for freedoms and demands for rights,

These are actions of unrest, discord and evil which Islaam refuses with its clear and transparent evidences.

From the evidence is the statement of the noble Messenger,  the trustworthy adviser:
إِنَّهَا سَتَكُونُ بَعْدِي أَثَرَةٌ وَأُمُورٌ تُنْكِرُونَهَا
‘There will be preference given to some above the truth and matters which you will dislike.’

The Companions asked: ‘O Messenger of Allaah, what do you command those from us who come across this?’

The Prophet said:
تُؤَدُّونَ الْحَقَّ الذي عَلَيْكُمْ،
وَتَسْأَلُونَ اللَّهَ الذي لَكُمْ”،
‘Give the rights which are upon you to give, and ask Allaah for those rights which are for you.’
Collected by Bukhari and Muslim

So this is the Messenger of Allaah -SallAllaahu alayhi wa Salam-  whom Allaah had shown him what will occur in this Ummah of the oppression of the leaders and them taking preference with wealth and status and position as well as other matters.

When the Prophet informed his Companions with this reality of what will definitely occur, his noble Companions asked: ‘what do you command those from us who come across this?’

So the Prophet -SallAllaahu alayhi wa Salam- responded to them with what would keep them away from delving into the Fitn (trials and tribulations) and the spilling of blood. He said:
“تُؤَدُّونَ الْحَقَّ الذي عَلَيْكُمْ، وَتَسْأَلُونَ
اللَّهَ الذي لَكُمْ”.
‘Give the rights which are upon you to give, and ask Allaah for those rights which are for you.’

The Prophet -SallAllaahu alayhi wa Salam did not say, revolt against them and protest, demand your rights, prevent them from their rights just as they prevent you from your rights.

[Summarised from
http://rabee.net/ar/articles.php?cat=8&id=185]



حكم المظاهرات في الإسلام
قال الشيخ ربيع بن هادي المدخلي:
والحق أنها محرمة، وتتناولها بالتحريم عدد من الأدلة، ومنها أدلة تحريم الإحداث والابتداع في الدين، وآيات وأحاديث النهي عن الفساد والإفساد في الأرض، والأحاديث الآمرة بالصبر على جور الأمراء واستئثارهم وإتيانهم بما ينكره المسلمون عليهم.

2- من قال من علماء الإسلام المعتبرين أن الأصل في المظاهرت الإباحة؟

3- إن المظاهرات فيها مطالبات الحكام بالحريات ومطالباتهم بالحقوق، وهذا العمل من الشغب والفساد يأباه الإسلام بأدلته الجلية الواضحة.

ومن الأدلة قول الرسول الكريم والناصح الأمين

“إِنَّهَا سَتَكُونُ بَعْدِي أَثَرَةٌ وَأُمُورٌ تُنْكِرُونَهَا، قالوا: يا رَسُولَ اللَّهِ كَيْفَ تَأْمُرُ من أَدْرَكَ مِنَّا ذلك؟ قال: تُؤَدُّونَ الْحَقَّ الذي عَلَيْكُمْ، وَتَسْأَلُونَ اللَّهَ الذي لَكُمْ”، متفق عليه، أخرجه البخاري حديث (3603)، ومسلم حديث (1843).

فهذا رسول الله -صلى الله عليه وسلم- قد أطلعه الله على ما سيكون في هذه الأمة من جور الأمراء واستئثارهم بالأموال والمناصب وغيرها، ولما أخبر أصحابه بهذا الواقع الذي سيكون لا محالة، سأله أصحابه الكرام: كَيْفَ تَأْمُرُ من أَدْرَكَ مِنَّا ذلك؟

فأجابهم -صلى الله عليه وسلم- بما يجنبهم الخوض في الفتن وسفك الدماء، فقال: “تُؤَدُّونَ الْحَقَّ الذي عَلَيْكُمْ، وَتَسْأَلُونَ اللَّهَ الذي لَكُمْ”.

ولم يقل -صلى الله عليه وسلم-: ثوروا عليهم وتظاهروا،، وطالبوا بحقوقكم، وامنعوهم حقهم كما منعوكم حقوقكم.’

http://rabee.net/ar/articles.php?cat=8&id=185


Urdu Translation prepared by the Translation Team

حكم المظاهرات في الإسلام
الشيخ ربيع بن هادي المدخلي
بللغة اردو

 

 

اسلام میں احتجاجی مظاہروں کا حکم

 

شيخ ربيع بن هادي المدخلي حفظه الله فرماتے ہیں:
اور حقيقت یہ ہے کہ یہ(احتجاجی مظاہرے) حرام ہیں اور کئی ساری (شرعی) دلائل انکى حرمت پر دلالت کرتیں ہیں۔

ان میں  وہ دلائل شامل ہیں جو دین میں نئی ایجاد کرنے اور بدعت کی حرمت پر دلالت کرتیں ہیں، اور وہ قرانی آیات اور احادیث جو زمین پر فساد اور خرابی کرنے سے روکتی ہیں، اور وہ تمام احادیث جو حکمرانوں کے ظلم وجبر، خود کو ترجیح دینے اور مسلمانوں کے ہاں ناپسندیدہ  کام کرنے پر صبر کرنے کا حکم دیتی ہیں۔

۲۔ کیا دین اسلام کے معتبر علماء میں کسی نے ایسا کہا ہے کہ بنیادی طور پر احتجاجی مظاہرے مباح(جائز) ہیں!۔

۳۔ (منحرفین کہتے ہیں کہ)احتجاجی مظاہروں میں حکمرنوں سے آزادی اور حقوق کا مطالبہ کیا جاتا ہے۔
(حالانکہ درحقیقت) یہ فتنہ انگیز اور فساد برپا کرنے والا عمل ہے جسکو اسلام کئی ساری روشن اور واضح دلائل ذریعے جھٹلاتا ہے۔
اور ان دلیلوں میں امانت دار ناصح اور  کریم رسول (صلى الله عليه وسلم) کا فرمان ہے:

“إِنَّهَا سَتَكُونُ بَعْدِي أَثَرَةٌ وَأُمُورٌ تُنْكِرُونَهَا، قالوا: يا رَسُولَ اللَّهِ كَيْفَ تَأْمُرُ من أَدْرَكَ مِنَّا ذلك؟ قال: تُؤَدُّونَ الْحَقَّ الذي عَلَيْكُمْ، وَتَسْأَلُونَ اللَّهَ الذي لَكُمْ”، متفق عليه، أخرجه البخاري حديث (3603)، ومسلم حديث (1843).

ترجمہ: بتحقیق میرے بعد خود غرضی(حکرمان بیت مال کو اپنے لئے یا تمہیں چھوڑ کر دوسروں کے لئے مختص کریں گیں) اور ایسے امور رونما ہونگے جن کو تم برا سمجھو گے۔“ انہوں (صحابہ کرام رضي الله عنهم أجمعين) نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول، ہم میں سے ایسے وقت کو پانے والے کو آپ کیا حکم فرماتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اپنے اوپر واجب حقوق کو ادا کرتے رہنا اور اپنے حقوق اللہ ہی سے مانگنا۔”
(متفق عليه، أخرجه البخاري حديث (3603)، ومسلم حديث (1843).)

پس رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم  کو اللہ نے اس امت میں حکمرانوں کا مال ودولت اور مناصب میں خود کو ترجیح دینے کے بارے میں اطلاع دی، اور جب انہوں نے اپنے ساتھیوں کو اس ناگزیر واقع کے بارے میں خبر دی تو آپ (صلى اللہ علیہ وسلم) کے اصحاب(رضی اللہ عنہم) نے آپ(صلى اللہ علیہ وسلم) سے سوال کیا:  کہ اے اللہ کے رسول، ہم میں سے ایسے وقت کو پانے والے کو آپ کیا حکم فرماتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انکو ایسا جواب دیا جو انہیں فتنوں میں کود پڑنے اور خون بہانے سے دور رکھے، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”  تم اپنے اوپر واجب حقوق کو ادا کرتے رہنا اور اپنے حقوق اللہ ہی سے مانگنا”

اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ نہ فرمایا: کہ تم بغاوت کرنا اور احتجاجی مظاہرے کرنا اور اپنے حقوق مانگنا اور جس طرح انہوں نے آپکے حقوق سلب کئے ہیں اسی طرح آپ بھی انک حقوق سلب کرنا۔

 http://rabee.net/ar/articles.php?cat=8&id=185