Skip to content

Matters from Eemaan
مَا الْإِيمَانُ ؟

Translated
By
Abbas Abu Yahya





 

From Abu Hurairah who said:
‘One day the Prophet sallAllaahu alayhi wa sallam was sitting with the people
and Jibreel came and said, ‘What is Eemaan?’
The Prophet answered:
” الْإِيمَانُ أَنْ تُؤْمِنَ بِاللَّهِ، وَمَلَائِكَتِهِ، وَبِلِقَائِهِ، وَرُسُلِهِ، وَتُؤْمِنَ بِالْبَعْثِ “.
‘Eemaan is to believe in Allaah, His Angels, and meeting Him, and His Messengers and to believe in the Resurrection.’

He asked, ‘What is Islaam?’

The Prophet answered,
الْإِسْلَامُ أَنْ تَعْبُدَ اللَّهَ، وَلَا تُشْرِكَ بِهِ، وَتُقِيمَ الصَّلَاةَ، وَتُؤَدِّيَ الزَّكَاةَ الْمَفْرُوضَةَ، وَتَصُومَ رَمَضَانَ
‘al-Islaam is to worship Allaah and not to associate partners with Him,  to establish the prayer, to give the obligatory Zakat and to Fast the month of Ramadan.’

He asked: ‘What is al-Ihsaan (perfection of worship)?

He answered:
أَنْ تَعْبُدَ اللَّهَ كَأَنَّكَ تَرَاهُ، فَإِنْ لَمْ تَكُنْ تَرَاهُ فَإِنَّهُ يَرَاكَ .
‘To worship Allaah as if you see Him, and if you do not see Him indeed He sees you.’

He asked: ‘When is the final hour?’

He answered:
مَا الْمَسْئُولُ عَنْهَا بِأَعْلَمَ مِنَ السَّائِلِ، وَسَأُخْبِرُكَ عَنْ أَشْرَاطِهَا : إِذَا وَلَدَتِ الْأَمَةُ رَبَّهَا، وَإِذَا تَطَاوَلَ رُعَاةُ الْإِبِلِ الْبُهْمُ فِي الْبُنْيَانِ فِي خَمْسٍ لَا يَعْلَمُهُنَّ إِلَّا اللَّهُ “.
‘The one questioned knows no better than the questioner, I will inform you about its signs:
When the captive gives birth to her master, when the shepherd’s of black camels compete in building tall buildings, and five matters which only Allaah knows.’

Then the Prophet sallAllaahu alayhi wa sallam recited:
{ إِنَّ اللَّهَ عِنْدَهُ عِلْمُ السَّاعَةِ }. الْآيَةَ،
{ إِنَّ ٱللَّهَ عِندَهُۥ عِلۡمُ ٱلسَّاعَةِ وَیُنَزِّلُ ٱلۡغَیۡثَ وَیَعۡلَمُ مَا فِی ٱلۡأَرۡحَامِۖ وَمَا تَدۡرِی نَفۡسࣱ مَّاذَا تَكۡسِبُ غَدࣰاۖ وَمَا تَدۡرِی نَفۡسُۢ بِأَیِّ أَرۡضࣲ تَمُوتُۚ إِنَّ ٱللَّهَ عَلِیمٌ خَبِیرُۢ }
[Surah Luqmān: 34]
Verily, Allaah! With Him (Alone) is the knowledge of the Hour, He sends down the rain, and knows that which is in the wombs. No person knows what he will earn tomorrow, and no person knows in what land he will die. Verily, Allaah is All-Knower, All-Aware (of things). [Luqman: 34]

Then the person went away,  and the Messenger said: call him back.’
.
But the Companions did not see anything.’
Then the Messenger said:
هَذَا جِبْرِيلُ جَاءَ يُعَلِّمُ النَّاسَ دِينَهُمْ
‘That was Jibrael who came to teach the people their Deen.’

Abu Abdullaah said: ‘He made all those matters from Eemaan.’

[Collected by Bukhari, Kitab al-Eemaan]



مَا الْإِيمَانُ ؟

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ : كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَارِزًا يَوْمًا لِلنَّاسِ فَأَتَاهُ جِبْرِيلُ فَقَالَ : مَا الْإِيمَانُ ؟ قَالَ : ” الْإِيمَانُ أَنْ تُؤْمِنَ بِاللَّهِ، وَمَلَائِكَتِهِ، وَبِلِقَائِهِ، وَرُسُلِهِ، وَتُؤْمِنَ بِالْبَعْثِ “. قَالَ : مَا الْإِسْلَامُ ؟ قَالَ : ” الْإِسْلَامُ أَنْ تَعْبُدَ اللَّهَ، وَلَا تُشْرِكَ بِهِ، وَتُقِيمَ الصَّلَاةَ، وَتُؤَدِّيَ الزَّكَاةَ الْمَفْرُوضَةَ، وَتَصُومَ رَمَضَانَ “. قَالَ : مَا الْإِحْسَانُ ؟ قَالَ : ” أَنْ تَعْبُدَ اللَّهَ كَأَنَّكَ تَرَاهُ، فَإِنْ لَمْ تَكُنْ تَرَاهُ فَإِنَّهُ يَرَاكَ “. قَالَ : مَتَى السَّاعَةُ ؟ قَالَ : ” مَا الْمَسْئُولُ عَنْهَا بِأَعْلَمَ مِنَ السَّائِلِ، وَسَأُخْبِرُكَ عَنْ أَشْرَاطِهَا : إِذَا وَلَدَتِ الْأَمَةُ رَبَّهَا، وَإِذَا تَطَاوَلَ رُعَاةُ الْإِبِلِ الْبُهْمُ فِي الْبُنْيَانِ فِي خَمْسٍ لَا يَعْلَمُهُنَّ إِلَّا اللَّهُ “. ثُمَّ تَلَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : { إِنَّ اللَّهَ عِنْدَهُ عِلْمُ السَّاعَةِ }. الْآيَةَ، ثُمَّ أَدْبَرَ فَقَالَ : ” رُدُّوهُ “. فَلَمْ يَرَوْا شَيْئًا، فَقَالَ : ” هَذَا جِبْرِيلُ جَاءَ يُعَلِّمُ النَّاسَ دِينَهُمْ “. قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ : جَعَلَ ذَلِكَ كُلَّهُ مِنَ الْإِيمَانِ.

صحيح البخاري | كِتَابٌ : الْإِيمَانُ  | بَابُ سُؤَالِ جِبْرِيلَ النَّبِيَّ عَنِ الْإِيمَانِ.



Urdu

ایمان کسے کہتے ہیں

ہم سے مسدد نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے اسماعیل بن ابراہیم نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم کو ابوحیان تیمی نے ابوزرعہ سے خبر دی، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے نقل کیا کہ ایک دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں میں تشریف فرما تھے کہ آپ کے پاس ایک شخص آیا اور پوچھنے لگا کہ ایمان کسے کہتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ایمان یہ ہے کہ تم اللہ پاک کے وجود اور اس کی وحدانیت پر ایمان لاؤ اور اس کے فرشتوں کے وجود پر اور اس (اللہ) کی ملاقات کے برحق ہونے پر اور اس کے رسولوں کے برحق ہونے پر اور مرنے کے بعد دوبارہ اٹھنے پر ایمان لاؤ۔ پھر اس نے پوچھا کہ اسلام کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر جواب دیا کہ
اسلام یہ ہے کہ تم خالص اللہ کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ بناؤ اور نماز قائم کرو۔ اور زکوٰۃ فرض ادا کرو۔ اور رمضان کے روزے رکھو۔ پھر اس نے احسان کے متعلق پوچھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا احسان یہ کہ تم اللہ کی عبادت اس طرح کرو گویا تم اسے دیکھ رہے ہو اگر یہ درجہ نہ حاصل ہو تو پھر یہ تو سمجھو کہ وہ تم کو دیکھ رہا ہے۔ پھر اس نے پوچھا کہ قیامت کب آئے گی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس کے بارے میں جواب دینے والا پوچھنے والے سے کچھ زیادہ نہیں جانتا (البتہ) میں تمہیں اس کی نشانیاں بتلا سکتا ہوں۔ وہ یہ ہیں کہ جب لونڈی اپنے آقا کو جنے گی اور جب سیاہ اونٹوں کے چرانے والے (دیہاتی لوگ ترقی کرتے کرتے) مکانات کی تعمیر میں ایک دوسرے سے بازی لے جانے کی کوشش کریں گے (یاد رکھو) قیامت کا علم ان پانچ چیزوں میں ہے جن کو اللہ کے سوا کوئی نہیں جانتا۔ پھر آپ نے یہ آیت پڑھی کہ اللہ ہی کو قیامت کا علم ہے کہ وہ کب ہو گی (آخر آیت تک) پھر وہ پوچھنے والا پیٹھ پھیر کر جانے لگا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسے واپس بلا کر لاؤ۔ لوگ دوڑ پڑے مگر وہ کہیں نظر نہیں آیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ جبرائیل تھے جو لوگوں کو ان کا دین سکھانے آئے تھے۔ ابوعبداللہ (امام بخاری رحمہ اللہ) فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان تمام باتوں کو ایمان ہی قرار دیا ہے۔