Skip to content

Day 19 Path of the Companions is the Path to Unity

Bite Size 1446 AH – 2025

Day 19

Path of the Companions is the Path to Unity

Translated

By

Abbas Abu Yahya


The hadeeth of splitting of the Ummah

  • From Abdullaah ibn Amr who said, the Messenger of Allaah –SallAllaahu alayhi wa sallam- said:

افْتَرَقَتِ الْيَهُودُ عَلَى إِحْدَى وَسَبْعِينَ فِرْقَةً، وَتَفَرَّقَتِ النَّصَارَى عَلَى ثِنْتَيْنِ وَسَبْعِينَ فِرْقَةً، وَتَفْتَرِقُ أُمَّتِي عَلَى ثَلَاثٍ وَسَبْعِينَ فِرْقَةً كلُّها في النارِ إلا واحدةً،

“The Jews split up in to seventy-one sects and the Christians split up into seventy-two sects, and my nation will split up into seventy-three sects all of whom will be in the fire except one.’

The Companions asked, ‘Which one O Messenger of Allaah?’

He replied:

الْجَمَاعَةُ

‘The Jamaa’aah.”

In another narration:

مَا أَنَا عَلَيْهِ وَأَصْحَابِي

“What I am upon and my Companions are upon.”

[Collected by Tirmidhi, Al-Hafidh al-Iraqi said in ‘al-Mughni’:  collected by Tirmidhi from the Hadeeth of Abdullah bin Amr and graded it Hasan, by Abu Dawood from the Hadeeth of Muwayeeyah, ibn Majah from the hadeeth of Anas and Awf bin Malik, and it is the Jamaa’ and its asaneed are good, and Al-Albaani graded it Hasan in Saheeh Sunnan Tirmidhi]

Ash-Shatabi d. 790 A.H said:

فَقَرَنَ عَلَيْهِ السَّلَامُ كَمَا تَرَى سُنَّةَ الْخُلَفَاءِ الرَّاشِدِينَ بِسُنَّتِهِ، وَإِنَّ مِنِ اتِّبَاعِ سُنَّتِهِ اتِّبَاعَ سُنَّتِهِمُ، وَإِنَّ الْمُحْدَثَاتِ خِلَافُ ذَلِكَ، لَيْسَتْ مِنْهَا فِي شَيْءٍ، لِأَنَّهُمْ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ فِيمَا سَنُّوهُ: إِمَّا مُتَّبِعُونَ لِسُّنَّةِ نَبِيِّهِمْ عَلَيْهِ السَّلَامُ نَفْسِهَا، وَإِمَّا مُتَّبِعُونَ لِمَا فَهِمُوا مِنْ سُنَّتِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْجُمْلَةِ وَالتَّفْصِيلِ عَلَى وَجْهٍ يَخْفَى عَلَى غَيْرِهِمْ مِثْلُهُ، لَا زَائِدَ عَلَى ذَلِكَ

 

‘The Messenger -alayhi as-Salam- connected up the Sunnah of the Khulafah Rashideen with his Sunnah. Therefore, from following his Sunnah is following their Sunnah.

Indeed, innovations are in contrary to that, and there are no innovations in their Sunnah, this is because Allaah is pleased with them in what they established as Sunnah:

  • This was either in them following the actual Sunnah of their Prophet -alayhi as-Salam- or
  • Following what they understood from his Sunnah -SallAllaahu alayhi wa Salam-

Generally, and specifically in a way which was unknown to the like of other than them, without increasing upon the Sunnah.’

[Al-‘Itisaam 1/118]

Imam at-Tahawi said:

وَنَعُوذُ بِاللهِ مِنْ خِلَافِ أَصْحَابِ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَالْخُرُوجِ عَنْ مَذَاهِبِهِمْ، فَإِنَّ ذَلِكَ كَالِاسْتِكْبَارِ عَنْ كِتَابِ اللهِ وَمَنِ اسْتَكْبَرَ عَنْ كِتَابِ اللهِ، وَعَنْ مَذَاهِبِ أَصْحَابِ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَتَابِعِيهِمْ فِيهِ كَانَ حَرِيًّا أَنْ يَمْنَعَهُ اللهُ فَهْمَهُ

 

‘We seek refuge with Allaah from opposing the Companions of the Messenger of Allaah sallAllaahu alayhi wa sallam and going against their Madhab, since indeed that is like being arrogant against the Book of Allaah, so, whoever is arrogant against the book of Allaah and the Madhab of the Companions of the Messenger of Allaah sallAllaahu alayhi wa sallam and those who followed them, then it is only appropriate that Allaah will prevent him from understanding the Qur’aan.’

[at-Tahawi in Sharh Mushkill al-Aathaar]

Arabic Reference

وهذا موافق لحديث الافتراق

عَنْ عوف بن مالك الأشجعي، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم :

افترقتِ اليَهودُ على إحدى وسبعينَ فرقةً فواحدةٌ في الجنَّةِ وسبعونَ في النّارِ وافترقتِ النَّصارى على ثِنتينِ وسبعينَ فرقةً فإحدى وسبعونَ في النّارِ وواحدةٌ في الجنَّةِ والَّذي نفسُ محمَّدٍ بيدِهِ لتفترِقَنَّ أمَّتي على ثلاثٍ وسبعينَ فرقةً واحدةٌ في الجنَّةِ وثِنتانِ وسبعونَ في النّار قيلَ يا رسولَ اللَّهِ مَن هم

قالَ الجماعَةُ

في رواية أخرى:

مَن كان على مِثلِ ما أنا عليه وأصحابِي

التخريج  الألباني، صحيح ابن ماجه (٣٢٤١) • صحيح: وأخرجه الترمذي (2641) واللفظ له، والطبراني (14/53) (14646)، والحاكم (444)و حسنه الألباني في صحيح الترمذي

 

قال الشاطبي  رحمه الله:

فَقَرَنَ عَلَيْهِ السَّلَامُ كَمَا تَرَى سُنَّةَ الْخُلَفَاءِ الرَّاشِدِينَ بِسُنَّتِهِ، وَإِنَّ مِنِ اتِّبَاعِ سُنَّتِهِ اتِّبَاعَ سُنَّتِهِمُ، وَإِنَّ الْمُحْدَثَاتِ خِلَافُ ذَلِكَ، لَيْسَتْ مِنْهَا فِي شَيْءٍ، لِأَنَّهُمْ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ فِيمَا سَنُّوهُ: إِمَّا مُتَّبِعُونَ لِسُّنَّةِ نَبِيِّهِمْ عَلَيْهِ السَّلَامُ نَفْسِهَا، وَإِمَّا مُتَّبِعُونَ لِمَا فَهِمُوا مِنْ سُنَّتِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْجُمْلَةِ وَالتَّفْصِيلِ عَلَى وَجْهٍ يَخْفَى عَلَى غَيْرِهِمْ مِثْلُهُ، لَا زَائِدَ عَلَى ذَلِكَ

الاعتصام ١/118

 

فال الطحاوي

وَنَعُوذُ بِاللهِ مِنْ خِلَافِ أَصْحَابِ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَالْخُرُوجِ عَنْ مَذَاهِبِهِمْ، فَإِنَّ ذَلِكَ كَالِاسْتِكْبَارِ عَنْ كِتَابِ اللهِ وَمَنِ اسْتَكْبَرَ عَنْ كِتَابِ اللهِ، وَعَنْ مَذَاهِبِ أَصْحَابِ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَتَابِعِيهِمْ فِيهِ كَانَ حَرِيًّا أَنْ يَمْنَعَهُ اللهُ فَهْمَهُ

كتاب شرح مشكل الآثار

Urdu Translation by The  Translation Team

انیسواں دن

صحابہ کا راستہ ہی اتحاد کا راستہ ہے۔

 

📃 عوف بن مالک اشجعی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

یہود اکہتر (71) فرقوں میں تقسیم ہوگئے، ان میں سے ایک جنت میں جائے گا اور ستر (70) جہنم میں۔

اور نصاریٰ بہتر (72) فرقوں میں تقسیم ہوگئے، ان میں سے ایک جنت میں جائے گا اور اکہتر (71) جہنم میں۔

قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں محمد کی جان ہے! بلاشبہ میری امت تہتر (73) فرقوں میں تقسیم ہوگی، ان میں سے ایک جنت میں جائے گا اور بہتر (72) جہنم میں۔

پوچھا گیا: اے اللہ کے رسول! وہ (نجات پانے والا فرقہ) کون ہوگا؟

آپ ﷺ نے فرمایا: الجماعۃ۔

ایک دوسری روایت میں ہے:

“جو اس طریقے پر ہوگا، جس پر میں اور میرے صحابہ ہیں۔”

📚 تخریج: امام البانی نے صحیح ابن ماجہ (3241) میں اس حدیث کو صحیح قرار دیا ہے۔ یہ حدیث ترمذی (2641)، طبرانی (14/53) (14646)، اور حاکم (444) میں بھی مذکور ہے، اور امام البانی نے اسے صحیح الترمذی میں حسن قرار دیا ہے۔

📃 امام شاطبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:

“پس جیسا کہ آپ دیکھ رہے ہیں، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خلفائے راشدین کی سنت کو اپنی سنت کے ساتھ جوڑ دیا، اور بے شک آپ کی سنت کی پیروی میں ان کی سنت کی پیروی بھی شامل ہے۔ اور نئی ایجادات (بدعات) اس کے برعکس ہیں، ان کا اس (سنت) سے کوئی تعلق نہیں، کیونکہ وہ (خلفائے راشدین) جو کچھ مقرر کرتے (سنت قائم کرتے) تھے، اس میں یا تو خود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کی براہِ راست پیروی ہوتی تھی، یا وہ اس فہم و سمجھ کی پیروی ہوتی تھی جو وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت سے سمجھتے تھے، خواہ اجمالی طور پر ہو یا تفصیلی طور پر، ایسے طریقے سے جو دوسروں پر اسی طرح ظاہر نہ ہو، اور (خلفائے راشدین کے مقرر کردہ امر میں ) اس سے زیادہ کوئی چیز نہیں ہوتی تھی۔”

📚 (الاعتصام، جلد 1، صفحہ 118)

 

📃 طحاوی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:

ہم اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگتے ہیں رسول اللہ ﷺ کے صحابہ کے طریقے کی مخالفت کرنے اور ان کے مذاہب سے باہر نکلنے سے، کیونکہ ایسا کرنا اللہ کی کتاب سے تکبر برتنے کے مترادف ہے۔ اور جو شخص اللہ کی کتاب اور رسول اللہ ﷺ کے صحابہ اور ان کے تابعین کے مذاہب سے تکبر کرتا ہے، وہ اس بات کا مستحق ہے کہ اللہ اسے اس (اللہ کی کتاب) کی سمجھ و فہم سے محروم کر دے۔”

📚 (کتاب شرح مشکل الآثار)