Skip to content

Do not give Precedence to yourself over the Sunnah

Do not give Precedence to yourself over the Sunnah

Translated By

Abbas Abu Yahya

Allaah Ta’ala said:

{ یَـٰۤأَیُّهَا ٱلَّذِینَ ءَامَنُوا۟ لَا تَرۡفَعُوۤا۟ أَصۡوَ ٰ⁠تَكُمۡ فَوۡقَ صَوۡتِ ٱلنَّبِیِّ وَلَا تَجۡهَرُوا۟ لَهُۥ بِٱلۡقَوۡلِ كَجَهۡرِ بَعۡضِكُمۡ لِبَعۡضٍ أَن تَحۡبَطَ أَعۡمَـٰلُكُمۡ وَأَنتُمۡ لَا تَشۡعُرُونَ }

《O you who believe! Raise not your voices above the voice of the Prophet, nor speak aloud to him in talk as you speak aloud to one another, lest your deeds may be rendered fruitless while you perceive not.》

[Surah Al-Hujurât: 2]

Shaykh ul-Islaam Ibn al-Qayyim -rahimahullaah- commented:

« If the reason for the invalidation of their actions was, that they raised their voices above the voice of the Prophet -sallAllaahu alayhi wa sallam-, then what about the people when they give preference to their own opinions, their intellects, their tastes, their politics and their culture above that which he brought and they raise this above the Prophet -sallAllaahu alayhi wa sallam 

Then is this not foremost in invalidating their actions?!»

(I’ilaam al-Muwaqa’een 1/ 41)

*Arabic*

الحذر من تقديم الآراء والعقول على سنة الرسول عليه الصلاة والسلام:

قال تعالى: ﴿ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَرْفَعُوا أَصْوَاتَكُمْ فَوْقَ صَوْتِ النَّبِيِّ وَلَا تَجْهَرُوا لَهُ بِالْقَوْلِ كَجَهْرِ بَعْضِكُمْ لِبَعْضٍ أَنْ تَحْبَطَ أَعْمَالُكُمْ وَأَنْتُمْ لَا تَشْعُرُونَ ﴾ [الحجرات: 2]،

فَإِذَا كَانَ رَفْعُ أَصْوَاتِهِمْ فَوْقَ صَوْتِهِ سَبَبًا لِحُبُوطِ أَعْمَالِهِمْ فَكَيْف تَقْدِيمُ آرَائِهِمْ وَعُقُولِهِمْ وَأَذْوَاقِهِمْ وَسِيَاسَاتِهِمْ وَمَعَارِفِهِمْ عَلَى مَا جَاءَ بِهِ وَرَفْعُهَا عَلَيْهِ؟ أَلَيْسَ هَذَا أَوْلَى أَنْ يَكُونَ مُحْبِطًا لِأَعْمَالِهِمْ.

كتاب إعلام الموقعين عن رب العالمين  للمؤلف ابن قيم الجوزية

*Urdu*
اللہ تعالى فرماتا ہے۔
اے ایمان والو! اپنی آوازیں نبی کی آواز سے اوپر نہ کرو اور نہ ان سے اونچی آواز سے بات کرو جیسے آپس میں ایک دوسرے سے کرتے ہو، کہیں (ایسا نہ ہو کہ) تمہارے اعمال اکارت جائیں اور تمہیں خبر بھی نہ ہو
[الحجرات: 2]

شیخ الاسلام ابن القیم رحمہ اللہ نے کہا:

اگر ان کے فعل کے باطل ہونے کی وجہ یہ تھی کہ انہوں نے اپنی آواز کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی آواز سے بلند کیا تو پھر لوگوں کا کیا ہوگا جب وہ اپنی رائے، اپنی عقل، اپنے ذوق کو ترجیح دیں گے۔  ان کی سیاست اور ان کی ثقافت اس سے اوپر ہے جو وہ لے کر آئے ہیں اور وہ اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اوپر اٹھاتے ہیں۔

پھر کیا یہ ان کے اعمال کو باطل کرنے میں سرفہرست نہیں ہے؟!»

(اعلام الموقعین 1/41)