Bitesize Ramadan 1446 A.H. – 2025
Day 8
Is Prophetic Medicine from the Sunnah?
By
Shaykh Muhammad Nasir uddeen
al-Albaani
Translated
By
Abbas Abu Yahya
Questioner
Medical matters which are mentioned in the Ahadeeth from what is called Tibb an-Nabawi (Prophetic Medicine) are they from the Sunnah?
The Shaykh answered:
‘Whatever is from Prophetic medicine combined with the statement of the Messenger alayhi as-Salaam, then there is no doubt that this is from revelation, and a Muslim has no choice in the matter, like the example of the saying of the Messenger alayhi as-Salaam: ‘Black seed is a cure from every disease.’
This matter occurs from an unseen matter which it is not possible for the Messenger alayhi as-Salaam to convey this except with the revelation from the heavens, this is why we have no choice in rejecting the likes of this hadeeth, as some writers and authors do nowadays.
An example of what has occurred from some of the Muslims is the rejection of the hadeeth of the fly: ‘If a fly falls into one of your containers (cup etc.) then you should dip it in and then take it out, since indeed in one of its wings is a disease and in the other the antidote.’
In other narrations: ‘…since when it falls in, it falls on the wing with which it has the disease.’
They say this means, for example these are from the matters which the Mes-senger took from the Arabs.
This is a mistake, because the hadeeth talks about very precise matters for which it is not possible for an intelligent Muslim person to speak about guessing about the unseen, so how can it be compre-hended that the Messenger -sallAllaahu alayhi wa sallam would talk about the like of these precise matters of this an-imal, indeed this is revelation from the heavens.’
[Al-Huda wa Noor no. 85 & transcribed in ‘Jamia Turaath al-Allaama al-Albaani fil Fiqh’ p. 582-583]
Arabic Translation
الشيخ محمد ناصر الالباني / سلسلة الهدى والنور
سلسلة الهدى والنور-085
ما كان من الطب النبوي إذا فعله الإنسان هل يكون تعبداً .؟
السائل : أمور الطب من الأدلة التي ذكرها الرسول صلى الله عليه وسلم في كثير من الأحاديث هل تعتبر من سنته لو فعلناها نكون قد أجرنا بالسنة ؟
الشيخ : ما كان من الطب النبوي، مقرونا بقوله عليه السلام ، لاشك في هذا أنه من الوحي وليس لمسلم فيه خيرة ، كمثل قوله عليه السلام ( الحبة السوداء شفاء من كل داء ) فهذا تحدث عن أمر غيبي ، لا يمكن الرسول عليه السلام أن يتحدث به إلا بوحي السماء ، ولذلك ليس لنا الخيرة أن نرد مثل هذا الحديث ، كما يفعل بعض الأطباء اليوم ومن أشكل ما وقع فيه بعض أطباء المسلمين ردهم لحديث الذبابة ( إذا وقع الذباب في إناء أحدكم ، فليغمسه ثم ليخرجه فإن في أحد جناحيه داء وفي الآخر دواء )، وفي بعض الروايات فإنه حينا يقع على الجناح الذي فيه الداء فيقولون هذه الأمور التي تلقاها الرسول من العرب ، هذا خطأ لأن الحديث يتحدث عن أمور دقيقة جدا ، لا يمكن للإنسان المسلم العاقل أن يتجرأ عن التحدث بها رجما بالغيب ، فكيف يعقل أن يتحدث الرسول في مثل هذه الدقائق ، المتعلقة بهذا … تقليدا للجاهلية حاشا لله ، إنما هذا من وحي السماء .
Urdu translation
By the
Translation Team
آٹھواں دن
کیا طبِ نبوی سنت میں شامل ہے؟: الإمام محمد ناصر الدين الألباني رحمہ اللہ
اگر کوئی شخص طبِ نبوی (نبی کریمﷺ کی طب) سے متعلق چیزوں کو اختیار کرے، تو کیا یہ عبادت شمار ہوگا؟
📜 سائل: طب سے متعلق امور، جن کا ذکر رسول اللہ ﷺ نے بہت سی احادیث میں فرمایا ہے، کیا انکا شمار سنت میں ہوتا ہے اس طور پر کہ اگر ہم انہیں اپنائیں تو ہمیں سنت پر عمل کرنے کا اجر ملے گا؟
📒 شیخ: جو چیز طب نبوی سے متعلق ہو اور نبی کریم ﷺ کے فرمان سے ثابت ہو، اس میں کوئی شک نہیں کہ وہ وحی ہے اور کسی مسلمان کو اس میں اپنی مرضی کا اختیار نہیں۔ جیسے کہ نبی کریم ﷺ کا فرمان ہے: “سیاہ دانوں (کلونجی) میں ہر بیماری سے شفاء ہے”۔ یہ غیبی امر کی خبر ہے، اور رسول اللہ ﷺ اس بارے میں آسمانی وحی کے بغیر کچھ نہیں فرما سکتے تھے۔ لہٰذا، ہمیں ایسے حدیث کو رد کرنے کا کوئی اختیار نہیں۔
جیسے کہ آج کل بعض ڈاکٹر کرتے ہیں، اور سب سے سنگین مسائل میں سے ایک جس میں بعض مسلمان ڈاکٹروں نے غلطی کی، وہ یہ ہے کہ بعض انہوں نے حدیث الذباب (مکھی کی حدیث) کو مسترد کر دیا، جس میں نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
“جب تم میں سے کسی کے برتن میں مکھی پڑ جائے تو اسے مکمل طور پر ڈبو کر نکال دو، کیونکہ اس کے ایک پر میں بیماری ہے اور دوسرے پر دواء (شفاء)۔”
اور بعض روایتوں میں آیا ہے کہ “کیونکہ جب مکھی گرتی ہے تو اس پر کے جانب گرتی ہے جس میں بیماری ہوتی ہے۔”
یہ (بعض مسلمان ڈاکٹر) کہتے ہیں کہ یہ وہ چیزیں ہیں جن کیو نبی کریم ﷺ نے عربوں سے حاصل کیں، حالانکہ یہ کہنا بالکل غلط ہے، کیونکہ حدیث نہایت ہی باریک امور پر بات کرتی ہے، جن کے بارے میں کوئی بھی عقل مند مسلمان شخص محض قیاس آرائی کی بنیاد پر گفتگو کرنے کی جسارت نہیں کر سکتا۔ تو پھر کیسے عقل تسلیم کرے (یہ کیسے ممکن ہے) کہ رسول ﷺ ایسی باریک باتوں پر، جو اس موضوع سے متعلق ہیں، محض جاہلیت (جاہلی زمانے کے امور) کی تقلید میں گفتگو کریں گے؟ معاذ اللہ! بلکہ یہ تو آسمانی وحی سے ہے۔
📜 سائل: حدیث تأبير النخل (کھجور کے درختوں میں گردہ افشانی کرنے کی حدیث) کے بارے میں کیا خیال ہے، شیخ؟ وہ لوگ اس حدیث سے استدلال کرتے ہیں…؟
📒 شیخ: حدیث کا مفہوم خاص ہے، لیکن وہ اسے عام کر دیتے ہیں، اور یہی ان کی غلطی ہے۔ نبی کریم ﷺ نے ان سے یہ فرمایا: “تم اپنی دنیا کے معاملات کو بہتر جانتے ہو۔”
📚 مصدر: “الهدى والنور” (نمبر 85)، “جامع تراث العلامة الألباني في الفقه” (ص 582-583)