Fiqh of Hadeeth
Translated
By
Abbas Abu Yahya
From Wakeea’ who said : ‘Abu Hanifa met me and said to me:
‘Is it not better that you leave the book of Hadeeth and understand Fiqh instead?’
I said: ‘Does not Hadeeth gather all of Fiqh?’
He said: ‘what do you say about a woman who claims that she is pregnant but her husband denies it?’
So I said to him: ‘Ubaad bin Mansoor narrated to me from ‘Ikrimah from Ibn Abbas – RadhiAllaahu anhumma – that the Prophet – sallAllaahu alayhi wa sallam – ordered them to call a curse on the liar.’
So Abu Hanifa left me, then after that if he saw me walking on a pathway he would take another path!’
[From Mukhtasir Naseehat ahl ul Hadeeth’ by Khateeb from ‘Majmu’ Rasail fee Uloom al-Hadeeth p.32]
Arabic Reference
عن وكيع قال: لقيني أبوحنيفة فقال لي: لو تركت كتاب الحديث وتفقهت أليس كان خيرا ؟
قلتُ: أليس الحديث يجمع الفقه كله؟
قال: ما تقول في امرأة ادعت الحمل وأنكر الزوج؟
فقلت له: حدثني عباد بن منصور عن عكرمة عن ابن عباس رضي الله عنهما أن النبي صلى الله عليه وسلم لاعن بالحمل.
فتركني فكان بعد ذلك إذا رآني في طريق أخذ في طريق أخرى!
[مختصر نصيحة أهل الحديث للخطيب -ضمن مجموعة رسائل في علوم الحديث- ص32]
🌴Translated for Urdu audiences by The Translation Team
نبی ﷺ کی احادیث تمام فقہ کو شامل کرتی ہیں
وکیع سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: میری
ملاقات ابو حنیفہ سے ہوئی، تو انہوں نے مجھ سے کہا: اگر تم حدیث کی کتاب چھوڑ کر فقہ سیکھتے، کیا یہ بہتر نہ ہوتا؟
میں نے کہا: کیا حدیث تمام فقہ کو جمع نہیں کرتی ہے؟
انہوں نے کہا: تم اس عورت کے بارے میں کیا کہتے ہو جو حمل کا دعویٰ کرے اور شوہر اسکا انکار کرے (اسے تسلیم نہ کرے)؟
تو میں نے ان سے کہا: مجھے عباد بن منصور نے عکرمہ سے، اور عکرمہ نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حمل کے معاملے میں لعان [یہ وہ گواہیاں ہیں جو قسموں کے ساتھ مؤکد ہوتی ہیں، جن میں شوہر کی طرف سے لعنت اور بیوی کی طرف سے غضب شامل ہوتا ہے، اور یہ شوہر کے حق میں حدِ قذف کے قائم مقام اور بیوی کے حق میں حدِ زنا کے قائم مقام ہوتی ہیں۔ اور اسے “لعان” اس لیے کہا جاتا ہے کہ شوہر پانچویں مرتبہ یہ کہتا ہے: “اگر میں جھوٹوں میں سے ہوں تو مجھ پر اللہ کی لعنت ہو”، اور چونکہ ان دونوں میں سے ایک لازمی طور پر جھوٹا ہوتا ہے، تو وہ لعنت کا مستحق ٹھہرتا ہے۔ (الفقه الميسر)] کا فیصلہ کیا (کروایا)۔
اس کے بعد انہوں نے مجھے چھوڑ دیا (چھوڑ کر چلے گئے)، اور اس واقعے کے بعد جب بھی وہ مجھے کسی راستے میں دیکھتے، تو دوسرا راستہ اختیار کر لیتے!
📚 [مختصر نصیحہ اہل حدیث للخطیب – مجموعہ رسائل فی علوم الحدیث میں شامل – صفحہ 32]
✵✵✵❀✵✵✵